تجمل کلیم – پنجابی شاعری کا روشن ستارہ | Tajamal Kaleem, Punjabi Poet from Kasur
قصور شاعری کا ایک معتبر نام، تجمل کلیم۔ تجمل کلیم ان چند خوش نصیب شعرا میں شامل تھے جنہوں نے پنجابی شاعری کو جدت، درد، اور عوامی سچائیوں سے جوڑ کر ایک نئی روح عطا کی۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پنجابی ادب کے نمائندہ شاعر کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔
پنجابی ادب میں منفرد پہچان
تجمل کلیم کو ادبی دنیا میں "استاد کلیم" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ان کا اسلوب سادہ مگر اثر انگیز تھا، جو ہر طبقے کے قاری کے دل کو چھو لیتا۔ انہوں نے Kasur Poetry کو بین الاقوامی سطح پر پہنچایا۔ ان کی شاعری میں روایت، مزاحمت، اور فکری وسعت کا حسین امتزاج ملتا ہے۔
مشہور پنجابی کتب
- برفاں ہیٹھ تندور (1996)
- ویہڑے دا رکھ (2010)
- ہان دی سولی (2012)
- چیکدا منظر (2017)
تجمل کلیم کا کلام – احساسات کی گونج
مرن توں ڈر دے او بادشاہوکمال کر دے او بادشاہوکسے نوں مارن دا سوچدے اوکسے تے مردے او بادشاہواکھ کھولی تے دُکھاں دے جال ویکھےاُتوں ہنڈدے جندڑی نال ویکھےتُونہہ کیڑے دے رزق دی سوچ ربااسیں بُھکھ توں وکدے بال ویکھےجیون دی اک گوٹ دے پچھےسو چیل اے ، اک بوٹ دے پچھےدن تے گن میں مر جانا ای
تیرے بن میں مر جانا ای
Kasur Poetry اور نوجوان نسل پر اثر
تجمل کلیم پنجابی شاعر کی شاعری نئی نسل کے لیے نہ صرف فکر انگیز پیغام رکھتی ہے بلکہ قصور شاعری کو عالمی ادب میں مقام دلانے کا سبب بھی بنی۔ وہ اپنی نظموں اور غزلوں میں عام لوگوں کے جذبات، دکھ، اور خوابوں کو لفظوں کا روپ دے کر ہمیشہ دلوں پر راج کرتے رہیں گے۔
وفات – پنجابی ادب کا ناقابل تلافی نقصان
22 مئی 2025 کو چونیاں، ضلع قصور میں پنجابی زبان کے عظیم شاعر تجمل کلیم اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات کی خبر نے ادبی حلقوں، قارئین، اور پنجابی شاعری سے محبت رکھنے والوں کو گہرے رنج میں مبتلا کر دیا۔
ادبی تنظیموں اور مداحوں نے ان کی رحلت پر شدید غم کا اظہار کیا اور ان کے کلام کو ہمیشہ یاد رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ پاک استاد تجمل کلیم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین۔